مہمندایجنسی (عزیر خان مہمند سے) مہمندایجنسی کی سیاسی جماعتوں نے فاٹا تک اعلیٰ عدالتوں کے قیام کی توسیع خیرمقدم کیا ، اصلاحاتی ایجنڈے کے عملی نفاذ میں بہت کچھ کرنا باقی ہے ، فاٹا میں اعلیٰ عدالتوں کے قیام سے قبائلی عوام کو سستا انصاف مہیا ہوجائے گا، ایف سی آر فاٹا کے عوام کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ،قبائلی علاقوں کے عوام صدیوں سے اپنی جائز انسانی حقو ق سے محروم چلے آرہے ہیں، فاٹا میں دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کے تعمیر نو کی بحالی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے ۔ ان خیالات کا ا ظہار مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین اے این پی مہمندایجنسی کے صدر نثار خان، جے یوآئی ف کے امیر مولانا محمد عارف حقانی، رہنما ء جے یو آئی مولانا سمیع اللہ ، پی پی پی کے رہنما ارشد خان، امتیاز، مسلم لیگ ن کے حاجی بہرام خان، مسلم لیگ ق کے ملک عظمت خان، مہمند ویلفیئر ارگنائزیشن کے صدر میر افضل مومند اور دیگر نے ہفتے کے روز مرکزی مومند پریس کلب کے خصوصی پروگرام ، ایشو یہ ہے، کے موضوع پر بحث ومباحثے کے  دوران کیا ۔اس موقع پر اے این پی کے صدر نثار مومند نے کہا کہ  فاٹا تک ملک کے اعلیٰ عدالتوں کے قیام کی توسیع کا اعلان خوش آئند اقدام ہے تاہم اصلاحاتی ایجنڈے کے عملی نفاذ میں اب بھی کچھ وقت لگے گا وفاقی حکومت نے فاٹا میں 70سالوں سے قبائلی عوام پر مسلط نظام ایف سی آر میں بنیادی تبدیلی کرکے اصلاحات کی جانب اہم اقدام اٹھا یا ہے تاہم یہ اعلانات کا فی نہیں ہے ۔ فاٹا کا صوبہ خیبر پختونخواہ میں مکمل انضما م ، صوبائی اسمبلی میں فاٹا کیلئے الگ نشستوں کا قیام، بلدیاتی انتخابات کرانا اور دیگر بہت سے مسائل کو جلد حل کرنا بھی انتہائی ضروری ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اب کسی بے گناہ قبائلی کا گھر مسمار نہیں کیاجائیگا اورنہ ہی کسی بھی گناہ شخص اجتماعی ذمہ داری کے تحت گرفتا ر کیا جائیگا اب فاٹا میں عدالتوں کے قیام سے کسی بھی قبائلی کے ساتھ کوئی ظلم اور ناانصافی نہیں ہوگی ۔ اس موقع پر جے یوآئی کے امیر مولانا محمد عارف حقانی نے کہا کہ فاٹا اعلیٰ عدالتوں کے قیام کا اعلان خوش آئند امر ہے لیکن آرٹیکل 247اور ایف سی آر اب بھی فاٹا میں بحال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم فاٹا میں اعلیٰ عدالتوں کے قیام کی حمایت کرتے ہے مگر اس میں اب بھی بہت ابہام پایاجاتاہے ۔ اس کے بارے میں ہم کسی سے کوئی اختلاف نہیں رکھتے جے یوآئی کا موقف واضح ہے انہوں نے کہا کہ فاٹا کی ترقی کیلئے جامع پیکج کی ضرورت ہے اور این ایف سی ایوارڈ کے تحت ملنے والے تین فیصد کوٹے کو پانچ فیصد تک بڑھایاجائے ۔ فاٹا میں تعلیم ، صحت ، مواصلات اور دیگر شبعوں کی بحالی اور فعالیت انتہائی ضروری ہے کیونکہ قبائلی عوام حالیہ دہشت گردی کی جنگ سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں اب بھی ستر فیصد قبائل ملک کے دیگر حصوں میں رہائش پزیر ہے جن کو وہاں سے لاکر اپنے علاقوں میں دوبارہ آباد کرنا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں قبائل کو چھیڑنا مناسب نہیں ہے کیونکہ وہ بری طرح متاثرہوئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں کسی بھی قسم کی اصلاحات سے قبل قبائلی عوام سے مشاورت ضروری ہے کہ وہ کس قسم کا نظام چاہتے ہے ان تمام مسائل کی حل کیلئے الگ صوبے کا قیام فاٹا کے عوام کی مفاد میں بہتر ہے۔دریں اثناء مسلم لیگ ن کے رہنما حاجی بہر ام خان نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کمیٹی کی مرتب کردہ سفارشات میں تاخیر کی سب سے بڑی وجہ سیاسی جماعتوں کی بے جامداخلت ہے بعض سیاسی جماعتوں نے فاٹا اصلاحات کے ایشو پر ہنگامہ کرکے معاملے کو سیاسی طورپر ہائی جیک کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے اصلاحاتی عمل کی عملی نفاذ میں تاحیر ہوئی ۔
Share To:

Anonymous

Post A Comment:

0 comments so far,add yours