* قندوزواقعے کا شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہئیں ، نثار مومند
* مولانا کو اگر ایف سی آر سے محبت ہے تو فاٹا دس پندرہ دن گزارے، یہ محبت نفرت میں بدل جائیگی۔
* ملک کو انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرنے میں جتنی جدوجہد باچاخان نے کی ہے کسی اورنے نہ کی ہوگی۔
* صوبائی خود مختاری ختم کرنے کی کوششیں کر نے والے غدار ہیں اور ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔
* صوبائی خود مختاری حاصل کرنے کے بعد ہمارا اگلا ہدف ضلعی خود مختاری ہے، ڈاگ اتمانزئی اور پنڈیالئی میں شمولیتی اجتماعات سے خطاب

مہمند ایجنسی عوامی نیشنل پارٹی ضلع مہمند ایجنسی کے صدرنثار مومند نے قندوزدستار بندی کی تقریب پر سیکورٹی فورسز کی کاروائی پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی پالیسی ملکی مفاد میں نہیں جس کا ایندھن معصوم بچے بنتے ہوں، ایم ایم اے کی بحالی غیر فطری ہے اور اس کا مقصد عوام کو بے وقوف بنانا ہے،جو لوگ صوبائی خود مختاری میں کو ختم کرنے کی کوششوں کرر ہے ہیں وہ غدار اور ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں،پختون قوم کی اتحاد کو ناکام بنانے کے لیے ہماری پارٹی اور لیڈروں پر قسم قسم کے الزامات لگائے جا رہے ہیں،انگریزوں کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے میں جتنی جدوجہد باچاخان نے کی ہے کسی اورنے نہ کی ہوگی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈاگ اتمانزئی شیراخان کلے اور پنڈیالئی میں مختلف شمولیتی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔صدر مہمند ایجنسی نثار مومندنے مختلف سیاسی پارٹیوں سے مستعفی ہوکر اے این پی میں شامل ہونے والے سینکڑوں کی تعدد میں کارکنوں اور عہدیداروں کو سرخ ٹوپیاں پہنائی اور انہیں باچاخان بابا کے قافلے میں شامل ہونے پر مبارکباد پیش کی۔نثار مومند نے کہا کہ قندوز افغانستان میں دستار بندی کی تقریب پر سیکورٹی فورسز کی کاروائی کے دوران معصوم شہریوں اور بچوں کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہئیں اور جنہوں نے یہ کاروائی کی ہے ان سے بھی باز پُرس ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ شہید ہونے والوں کے لواحقین سے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور موجودہ دور میں اس بات کی شدت سے ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ پاکستان اور افغانستان اپنی خارجہ و داخلہ پالیسیاں تبدیل کر کے انہیں قومی مفاد کے پیش نظر ترتیب دیں، انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی پالیسی ملکی مفاد میں نہیں جس کا ایندھن معصوم بچے بنتے ہوں۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو بنیادی انسانی حقوق میسر نہیں اور اس کی بڑی وجہ ایف سی آر جیسے کالا قانون ہے جس کی رکھوالی مولانا فضل رحمان کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے کی بحالی غیر فطری ہے اور اس کا مقصد عوام کو بے وقوف بنانا ہے، انہیں اسلام کی نہیں اسلام آباد کی فکر لگی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کہتے ہیں کہ پولیس نظام میں بے حیائی ہے تو پھر وہ کیوں پولیس کے نظام میں رہتے ہیں، وہ خود فاٹا آکر یہاں دس پندرہ دن گزارے تو پتہ چل جائے گا کہ ایف سی آر میں بے حیائی ہے یا پولیس نظام میں؟انہوں نے کہا کہ فاٹا کے تمام مسائل کا حل ایف سی آر کے خاتمے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا انگریز کے بنائے ہوئے قانون ایف سی آر کی حمایت اس لیے کررہے ہیں تاکہ پختون قوم کو تعلیم سے دور رکھا جائے اور ان پر حکومت کی جائے اور فاٹا میں موجود معدنیات پر قبضہ کیا جائے، انہوں نے کہا کہ سوات میں بھی آپریشن ہوا تھا لیکن وہاں چھ ماہ کے اندر سب کچھ بحال ہو گئے مگر یہاں 10سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود بھی کوئی بھی تباہ شدہ سکول، سڑک، ہسپتال وغیرہ دوبارہ تعمیر نہ ہو سکا، یہ سب ایف سی آر کی وجہ سے ہے۔انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کے بعد ہم بلوچستان کے پختونوں کو بھی پختونخوا کے ساتھ ضم کرنے کی کوشش کریں گے اورپختون قوم کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کریں گے لیکن پختون قوم کی اتحاد کوئی برداشت نہیں کر سکتا اس لیے یہاں میر جعفر اور میر صادق پیدا کئے گئے ہیں تاکہ پختون قوم ایک نہ ہو جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پختونوں کی بالادستی کے بعد اور ان کو اپنے حقوق ملنے کے بعد ہم پنجاب کی طرح ان کا استحصال نہیں کریں گے بلکہ ہر قوم اور ہر خطے کو ان کا حقوق دیں گے،انہوں نے کہا کہ صوبائی خود مختاری حاصل کرنے کے بعد ہمارا اگلا ہدف ضلعی خود مختاری ہے، جو صوبہ اور جو ضلع جو کچھ پیدا کرتے ہیں پہلے ان پر ان کا حق ہوتا ہے اگر ایسا کی جائے تو سارے اضلاع خوش ہونگے اور ایک ماڈل اور مثالی ملک بنے گا۔ جو لوگ صوبائی خود مختاری ختم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں وہ غدارہیں اور ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ نثار مومند نے کہا کہ پختون قوم کی اتحاد کو ناکام بنانے کے لیے ہماری پارٹی پر قسم قسم کے الزامات لگائے جا رہے ہیں، کبھی غدار تو کبھی ملک دشمن اور اسلام دشمن جیسے الزامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہمیں اپنے اس لیڈر کی صفائی بھی پیش کرنا پڑتی جس کا دنیا بھر میں چرچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باچا خان جیسا آئین پر کابند، ملک کے ساتھ مخلص اور پکا مسلمان دنیا میں کہا بھی نہیں لیکن اغیاروں کی سازش اور اپنوں کی منافقت کی وجہ سے اس کو بھی بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ملک کو انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرنے میں جتنی جدوجہد باچاخان نے کی ہے کسی اورنے نہ کی ہوگی۔








Share To:

Fauzee Khan Mohmand

Post A Comment:

0 comments so far,add yours