مہمند ایجنسی(شیرواللہ مہمند سے) مہمندایجنسی بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولزکے اساتذہ نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کمیونٹی سکولوں کو ناظمات تعلیم فاٹا کے ماتحت ریگولر بنیادوں پر چلانے کامطالبہ کردیا ، ڈائریکٹر ایجوکیشن فاٹا نے کمیونٹی سکولوں کو سرکاری سکولوں کا درجہ دینے سے انکار کرکے ان کا نظم ونسق وفاقی وزارت تعلیم کا حصہ قرار دیدیا، اس سلسلے میں گزشتہ روز آل بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز مہمندایجنسی کے صدر نثار خان اور جنرل سیکرٹری فضل وہاب نے مرکزی مومند پریس کلب میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت تعلیم نے 1998سے لیکر 2004ء کے دوران مومند ایجنسی کے مختلف علاقوں میں دوسو سے زائد بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز قائم کیں تھے جن میں تین سوسے زائد مردوخواتین اساتذہ کام کررہے ہیں ۔ مذکورہ سکولوں کے اساتذہ نے 2015ء میں سکولوں کو ریگولرکرنے کیلئے پشاور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کیا تھا جس پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس وقار سیٹھ اور جسٹس مستحیم پرمشتمل دورکنی بنچ نے سات فروری 2018ء میں سکولوں اور اس کے اساتذہ کو ریگولر کرنے کے احکامات جاری کیں ۔لیکن اس کے باوجود محکمہ تعلیم فاٹا مذکورہ سکولوں اور اساتذہ کے ریگولرائزیشن تسلیم کرنے سے انکار کررہے ہیں اور اس کو وفاقی وزارت تعلیم کا حصہ قرار دے رہا ہے جس سے مذکورہ سکولوں کے اساتذہ میں سخت مایوسی اور بے چینی پائی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سکولوں کے اساتذہ کو تنخواہیں بھی وقت پر نہیں ملتے اور کئی ماہ بعد منت وسماجت کرنے کے بعد ملتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ سکولوں کے اساتذہ کو جوتنخواہیں دیئے جاتے ہیں وہ غریب اساتذہ کے ساتھ کھلم کھلا مذاق ہے کیونکہ موجودہ مہنگائی کے دور میں آٹھ ہزار روپے کی تنخواہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے ۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر محکمہ تعلیم فاٹا اور متعلقہ حکام نے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیں تو کمیونٹی سکولوں کے اساتذہ فاٹا کی سطح پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کرینگے۔
Share To:

Fauzee Khan Mohmand

Post A Comment:

0 comments so far,add yours